Sunday, 6 September 2015

Shazia Ki Chudai Pakistani Urdu Sex Story

میرا نام شازیہ ہے اور میں لاہور سے تعلق رکھتی ہوں میری عمر بیس سال کے قریب ہے یہ واقعہ جو میں آپ کے سامنے پیش کررہی ہوں یہ دو سال پہلے کا ہے جب میں بی اے کررہی تھی میری بڑی بہن ناذیہ کی عمر مجھ سے تین سال زیادہ ہے اس کی شادی چھ ماہ پہلے زمیندار گھرانے کے ایک لڑکے سے ہوئے ہے جو گاﺅں میں اپنی زمینوں پر کھیتی باڑی کی نگرانی کرتے ہیں شادی کے دو ماہ بعد میری بہن ناذیہ میکے آئی تو اس نے مجھے کہا کہ میں گرمیوں کی چھٹیاں اس کے ہاں گزاروں جس کی میں نے حامی بھر لی
Shazia-Ki-Chudai-Urdu-sex

گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو میں ان کے گھر چلی گئی میرے بہنوئی فاروق بھی کھانے کے وقت گھر آگئے اور انہوں نے لنچ ساتھ میں کیا تھوڑی دیر کے بعد وہ دوبارہ کھیتوں کو چلے گئے
اب میں اپنی باجی کے گھر کے بارے میں بتادوں یہ گھر جو گاﺅں سے ذرا ہٹ کر کھیتوں میں ہی بنایا گیا تھا ڈبل سٹوری اس گھر کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی تھی کہ گاﺅں میں بھی ایسے گھر بن سکتے ہیں میری باجی نے مجھے رہنے کے لئے اپنے ساتھ والا کمرہ دیا جس کے ساتھ ایک اور کمرہ تھا جس میں ان کا دیور ایوب رہتا تھا جو عمر میں مجھ سے دو اڑھائی سال بڑا ہوگا اور پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھٹیاں گزارنے یہاں آیا ہوا تھ

جس روز میں یہاں پہنچی اس دن میں کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے جلدی سو گئی اگلی صبح تقریباً پانچ بجے باجی نے مجھے اٹھایا اور چائے دی جس کے بعد مجھے کہا کہ چلو صبح کی سیر کو چلتے ہیں میں حیران ہوگئی کہ باجی اس وقت اٹھ گئی ہیں شادی سے پہلے تو اس وقت ان کی نیند شروع ہوتی تھی خیر میں چپ رہی اور ان کے ساتھ سیر کو چل دی صبح صبح ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس پر چل کر کافی مزہ آرہا تھا دس پندرہ منٹ کی واک کے بعد باجی کہنے لگی کہ چلو واپس چلتے ہیں مگر میں نے ان سے کہا کہ آپ چلیں میں آجاتی ہوں میں مزید کچھ وقت یہاں گزارنا چاہتی تھی باجی واپس چلی گئیں اور میں چلتے چلتے کھیتوں میں چلی گئی ایک جگہ میری نظر پڑی تو میں ٹھٹھک کر رہ گئی میں نے دیکھا ایوب ٹیوب ویل میں ننگا نہا رہا ہے اس کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا میں ایک درخت کی اوٹ میں ہوگئی مجھے شرم محسوس ہورہی تھی لیکن میں کھڑی رہی ایوب میری اس جگہ موجودگی سے بے خبر نہا رہا تھا اس نے پانی میں ڈبکی لگائی اور پھر باہر نکل کر کھڑا ہوگیا میری نظر جیسے ہی اس کی ٹانگوں کے درمیان گئی میرے منہ سے اوئی ماااا۔۔۔۔۔نکل گیااس سے پہلے میں نے تصویروں میں کسی مرد کو دیکھا لیکن اپنی حقیقی لائف میں پہلی بار کسی شخص کو ننگا کھڑے دیکھ رہی تھی میں کچھ دیر وہاں رکی اور پھر میں گھر کی طرف چل پڑی 

گھر پہنچی تو باجی نے ناشتہ لگا دیا تھا میں ٹیبل پر آئی تو ایوب بھی آگیا اور میرے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا مجھے کافی شرم محسوس ہورہی تھی ناشتے کے بعد میرے بہنوئی فاروق کسی کام سے شہر چلے گئے اور باجی نے ایوب کو کہا کہ وہ شازیہ کو اپنا فارم ہاﺅس دکھا لائے جس پر ایوب کہنے لگا کیوں نہیں چلو شازیہ تمہیں اپنا فارم ہاﺅس دکھاتے ہیں صبح اس کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد مجھے اس کے پاس بیٹھنے پر بھی شرم محسوس ہورہی تھی اب باجی نے مجھے اس کے ساتھ جانے کو کہہ دیا آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس وقت میری کیا حالت ہوگی خیر میں انکار نہ کرسکی اور اس کے ساتھ ہولی ہم لوگ پیدل ہی فارم ہاﺅس کی طرف چل دیئے فارم ہاﺅس گھر سے کچھ فاصلے پر تھا راستے میں باتوں باتوں میں میں نے محسوس کیا کہ ایوب کافی ہنس مکھ ہے راستے میں ہم لوگ باتیں کرتے گئے کچھ دیر کے بعد ہم لوگ فارم ہاﺅس پہنچ گئے جہاں اس نے مجھے اپنے کنو اور مالٹے کے باغ دکھائے اور اس کے بعد اپنے ڈیری فارم لے گیا اور کہنے لگا آﺅ میں تم کو ڈیری فارم دکھاتا ہوں اس نے بتایا کہ اس فارم میں آسٹریلین گائے ہیں جو بہت زیادہ دودھ دیتی ہیں ڈیری فارم کے ایک کونے پر ایک بیل چل رہا تھا جس کے بارے میں اس نے فخر سے بتایا کہ اس علاقے میں اس نسل کا بیل صرف ہمارے پاس ہے اس کو خریدنے کے لئے لوگوں نے ہمیں لاکھوں روپے کی آفر کی لیکن ہم نے اسے نہیں فروخت کیا ابھی باتیں کررہے تھے کہ بیل گائیوں کے پاس پہنچ گیا اور اچانک اس نے ایک گائے کی دم کو سونگھنا شروع کردیا میں یہ سین دیکھ کر بہت شرمندہ ہوئی اور ایوب سے کہا چلو مجھے گھر جانا ہے

میں خاموشی سے چلتی رہی اور گھر آکر اپنے کمرے میں چلی گئی کمرے میں جاکر میری حالت خراب ہونے لگی صبح صبح ایوب کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد اب بیل اور گائے کا لائیو  شو دیکھ کر میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں مجھے نہیں معلوم کس وقت مجھے نیند آگئی دوپہر کے وقت باجی نے مجھے اٹھایامیں نے دوپہر کا کھانا کھایا اور شام کو فاروق بھائی بھی آگئے ہم لوگوں نے مل کر کھانا کھایا اس دوران فاروق بھائی کہنے لگے شازیہ یہاں کی زندگی بھی عجیب سی لگے گی تم کو یہاں لوگ صبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور رات کو جلدی سوجاتے ہیں کھانے کے بعد میں اپنے اور باجی فاروق بھائی کے ساتھ اپنے کمرے میں چلی گئی میرے جسم میں عجیب سی بے چینی ہورہی تھی کچھ دیر بستر پر لیٹی سونے کی کوشش کرتی رہی لیکن نیند نہ آئی جس پر میں نے سوچا کہ باہر چل کے تازہ ہوا میں کچھ دیر چہل قدمی کرتی ہوں یہ سوچ کر میں اپنے کمرے سے باہر آگئی 

گھر کے چاروں طرف برآمدہ تھا جس میں تمام بلب آف تھے میں برآمدے میں چہل قدمی کررہی تھی کہ باجی کے کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچی تو اندر سے آوازیں سنائی دیں جس پر میں کھڑکی کے پاس ہی رک گئی کمرے کے اندر نیلے رنگ کا زیرو کا بلب جل رہا تھا میں نے دیکھا کہ فاروق بھائی بیڈ کے پاس کھڑے ہیں انہوں نے دھوتی پہن رکھی ہے جبکہ میری باجی بیڈ کے اوپر بیٹھی ہوئی ہیں انہوں نے شلوار قمیص پہنی ہوئی ہے فاروق بھائی نے باجی کا بازو پکڑ کر ان کو اٹھایا اور ان کے ہونٹوں پر کس کردی 
چھوڑو بھی ابھی کل تو کیا تھا ‘ باجی نے خود کو فاروق بھائی سے چھڑاتے ہوئے کہا

فاروق بھائی نے ان کو پھر پکڑا اور ان کو کسنگ کرنے لگے چند منٹ کے بعد انہوں نے باجی کے کپڑے اتار دیئے اور خود بھی دھوتی اتار دی وہ باجی کو کسنگ کررہے تھے اس کے بعد فاروق بھائی نے باجی کو بیڈ پر بٹھا دیا اور خود کھڑے ہی رہے باجی نے فاروق بھائی کا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگیں مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہورہا تھا فاروق بھائی نے باجی کو بالوں سے پکڑ رکھا تھا اور وہ باجی کے سر کو آگے پیچھے کررہے تھے باجی نے اپنے ہاتھ فاروق بھائی کی پیٹھ کر رکھے ہوئے تھے اور ان کو آہستہ آہستہ سے ہلا رہی تھی تھوڑی دیر بعد فاروق بھائی کہنے لگے اب بس کر نہیں تو میں چھوٹ جاﺅں گا جس پر باجی نے ان کا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور خود بیڈ پر لیٹ گئیں فاروق بھائی بھی بیڈ پر آگئے اور باجی کے ساتھ کھیلنے لگے باجی کے جسم کے دوسرے حصوں پر کسنگ کرنے لگے پھر وہ اپنا منہ باجی کی ٹانگوں کے درمیان لے گئے اور چومنے لگے باجی کے منہ سے آواز نکل آئی تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کے بعد وہ اٹھے اور باجی کی ٹانگوں کے درمیان آگئے انہوں نے باجی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے مزے کی ہلکی ہلکی سی آوازیں آنے لگی اس کے بعد فاروق بھائی زور زور سے دھکے دینے لگے 

باجی کے منہ سے مسلسل مزے کی آوازیں نکل رہی تھیں باجی نے اپنے بازو فاروق بھائی کے جسم کے گرد لپیٹ رکھے تھے جن کی پکڑ سخت سے سخت ہوتی جارہی تھی تھوڑی دیر ایسے  مارنے کے بعد فاروق بھائی اوپر سے اٹھ گئے انہوں نے اپنا نکال لیا اور باجی سے کہنے لگے اب گھوڑی بن جس پر باجی حکم بجا لائی اور الٹی ہوکر اپنے بازو بھی بیڈ پر لگا لئے انہوں نے اپنے گٹنے ٹیک لئے جس پر فاروق بھائی اس کے پیچھے گھٹنے ٹیک کر کھڑے ہوگئے اور اپنا درمیان سے ان  پر سیٹ کرنے لگے انہوں نے اپنا ایک ہی جھٹکے سے باجی کے اندر ڈال دیا اور اس کو تیزی سے حرکت دینے لگے 

اور پھر چند منٹ کے بعد فاروق بھائی کی آواز آئی میں چھوٹنے لگا ہوں اور چند سیکنڈکے بعد فاروق بھائی پیچھے ہوئے اور بیڈ پر لیٹ گئے اور باجی جو گھوڑی بنی ہوئی تھیں وہ بھی لیٹ گئیں فاروق بھائی باجی سے کہنے لگے
کیسا لگا آج تو آپ نے مار ہی ڈالا ‘ باجی نے کہا اور ساتھ ہی فاروق بھائی کو کسنگ کرنے لگیں

میں چپکے سے اپنے کمرے میں آگئی اگلی صبح میں واک کے لئے نکلی تو اسی جگہ جاکر رک گئی جہاں کل ایوب کو نہاتے ہوئے دیکھا تھا آج بھی وہ وہیں موجود تھا اورنیکر پہنے ہوئے تھا وہ اپنے جسم کو تیل کی مالش کررہا تھا میں ایک درخت کی اوٹ میں کھڑی ہوکر اس کو دیکھنے لگی اس نے جسم کے بعد اس نے نیکر میں ہاتھ ڈالا اور اپنے لن کو تیل کی مالش کرنے لگا اس کے بعد اس نے نہانا شروع کردیا آج اس نے نیکر نہیں اتاری تھی میں گھر کو لوٹ آئی اور ناشتے کے بعد کمرے میں آگئی اس رات بھی کھانا حسب معمول جلدی کھایا اور اپنے کمرے میں آگئی . تھوڑی دیر کے بعد میں پھر باہر آئی اور اسی کھڑکی کے پاس کھڑی ہوگئی جہاں سے فاروق بھائی کی آواز آرہی تھی پھر میں نے دیکھا باجی کرسی کے اوپر بازو رکھ کر کھڑی ہوگئیں اور فاروق بھائی نے ان کو چودنا شروع کردیا ابھی ان کا کھیل جاری تھا اور میں ان کو بغور دیکھ رہی تھی اچانک مجھے محسوس ہوا کہ میرے پیچھے کوئی کھڑا ہوا ہے میں نے مڑ کر دیکھا تو ایوب میرے پاس ہی کھڑا اندر کا منظر دیکھ رہا تھا میں نے اس کو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن اس نے مجھے پکڑ لیا اور ایک ہاتھ میرے منہ پر رکھ کر مجھے تقریباً اٹھائے ہوئے میرے کمرے میں لے آیا اور کمرے کا دروازہ بند کردیا اور بولا کیا دیکھ رہی تھی میں شرم سے مری جاری تھی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے منہ کو چھپا لیا 

چند لمحے بعد ہنستے ہوئے بولا اس میں شرمندہ ہونے والی کون سی بات ہے تمام مرد اور عورتیں یہ کام کرتی ہیں میرے ہونٹ خشک ہورہے تھے ایوب نے مجھے آہستہ سے چھوا اور میرے بدن پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا مجھے اس کا بہت مزہ آنے لگا اچانک وہ اپنا منہ آگے لایا اور میرے ہونٹوں پرکس کردی اس سے پہلے کہ مجھے کچھ سمجھ آتا کہ کیا ہورہا ہے اس نے میری شلوار اتار دی اور میرے منع کرنے کے باوجود زبردستی میری قمیص تھی اتار دی میں نے نیچے کچھ بھی نہیں پہن رکھا تھا اس لئے شلوار اور قمیص اترتے ہی پوری ننگی ہوگئی میں فوری طورپر بیٹھ گئی اور اپنے ہاتھوں سے اپنے جسم کو چھپانے کی کوشش کی میں نے اپنے ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لئے اور ٹانگوں سے اپنی پھدی کو چھپا لیا ایوب نے میرے ہاتھ پیچھے کئے اور اپنی دھوتی بھی اتار کر مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے جسم پر کسنگ کرنے لگا اس کا لن پوری طرح کھڑا ہوچکا تھا اور مجھے چبھ رہا تھا وہ میرے اوپر ہی لیٹا ہوا تھا اس نے میری گانڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا اور پھر اپنی ایک انگلی میری گانڈ کے اندر گھسا دی درد کی ایک لہر میرے پورے جسم میں دوڑ گئی میں نے اپنے منہ سے نکلنے والی چیخ کو بہت مشکل سے کنٹرول کیا کیوں کہ ساتھ والے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی موجود تھے اگر وہ سن لیتے تو کام بہت خراب ہوجاتا اس کے بعد ایوب نے اپنا لن میرے ایک ہاتھ میں پکڑا دیا اس کے بعد اس نے اپنا ایک ہاتھ میری ٹانگوں کے درمیان میں گھسا دیا اس نے اپنی ایک انگلی میری چوت کے اندر ڈال دی جو گیلی ہوچکی تھی میں نے کان میں آہستہ سے کہا دیکھیں دوسرے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی ہے وہ سن لیں گے جس پر ایوب کو بھی خطرے کا احساس ہوا جس پر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور مجھے بھی کھڑا کر کے چلنے لگا میں نے کہا ” کہاں“ تو کہنے لگا ” میرے پیچھے آﺅ“اس نے اپنی دھوتی جبکہ میں نے اپنی شلوار اور قمیص اٹھائی اور کمرے سے نکل آیا

ہم دونوں اس کی رہنمائی میں کمرے سے تقریباً بیس قدم کے فاصلے پر ایک اور کمرے میں چلی گئی جو گیسٹ روم کی طرح تھا جس میں دو بیڈ تھے اور اٹیچ باتھ روم تھا کمرے میں آتے ہی اس نے دروازہ بند کیا اور اپنی دھوتی اور میرے ہاتھ سے شلوار قمیص پکڑ کر نیچے پھینک دی اور مجھے بیڈ پر لٹا دیا اس کے بعد میرے جسم پر کسنگ کرنے لگا میرے ہونٹ‘ گردن‘ گالوں‘ بازوﺅں ‘ میرے مموں پیٹ اور پھر۔۔۔۔۔۔اس کے گرم ہونٹ میری پھدی کے ہونٹوں پر آگئے اس نے پہلے میری پھدی کے ہونٹوں کو چوسا پھر اپنی زبان اس کے اندر ڈال دی میرے پورے جسم کے اندر مزے کی ایک لہر سی دوڑ گئی میں ہواﺅں میں اڑ رہی تھی میں نے اس کو مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا چند منٹ بعد اس نے اپنا منہ ہٹایا اور میرے جسم کے اوپر والے حصے پر لے آیا اور پھر بیٹھ کر اپنا لن پکڑا اور میرے منہ کے اوپر اس کی ٹوپی رکھ دی جو بہت گرم تھا اور اس کے اندر سے ایک عجیب قسم کی بو آرہی تھی اور اس کے سوراخ سے مائع نکل رہا تھا پھر وہ مجھے کہنے لگا اس کو چوسو مزہ آئے گا میں کوئی مزاحمت نہ کرسکی اور اس کے لن کو منہ میں ڈال لیا اس کا صرف ٹوپا ہی میرے منہ میں تھا اس وقت میرے ذہن میں ایک دن پہلے والا سین آگیا جب باجی فاروق بھائی کا لن چوس رہی تھی میں نے اسی طرح لن کو چوسنا شروع کردیا کچھ دیر بعد ایوب نے مجھے روک دیا

 اور اپنا لن میرے منہ سے نکال لیا اس نے مجھے لٹایا اور پھر میرے ٹانگوں کے پاس آگیا اس نے میری ٹانگوں کو کھولا اور اپنے لن کو میری پھدی کے اوپر رکھ کر“

اچانک مجھے میری ٹانگوں کے درمیان درد سا محسوس ہوا جیسے کوئی گرم لوہے کی چیز میری پھدی کے اندر جارہی ہے میں نے دیکھا ایوب کچھ زور لگا رہا ہے میری آنکھوں سے آنسو نکل کر میرے گالوں پر آگئے میں نے ایوب سے التجا کی کہ اب بس کرے مگر وہ ہنسا اور مزید زور لگا دیا میری پھدی میں تکلیف مزید بڑھ گئی میں نے چیخ مارنے کے لئے منہ کھولا تو اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور ان کو چوسنے لگامیری آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا آگیا جو چند سیکنڈ تک رہا پھر آہستہ آہستہ اندھیرا ختم ہونے لگا لیکن درد تھا کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا ایوب مسلسل میرے ہونٹ چوس رہا تھا اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے مموں کو مسل رہا تھا پانچ چھ منٹ کے بعد مجھے بھی مزہ آنے لگا میں نے اپنی ٹانگیں مزید اوپر کیں اور اس کے گرد لپیٹ لیں وہ مجھے کتنی دیر تک پمپنگ کرتا رہا اور اس کو اندر کرنے کی کوشش کرنے لگا مجھے باجی کی بات یاد آگئی میں نے ایوب سے کہا کہ تھوڑا تیل لگا لو مگر ایوب نے کہا یہاں تیل نہیں ہے تو ڈر مت میں تھوک لگا لیتا ہوں میرا منہ تکیئے کے اندر دھنس گیا 

اور میرا چہرا درد سے سرخ ہوگیا ” اوئی ئی ئی ماں میں مر گئی میں مر گئی نکالو اس کو “ میرے منہ سے نکلا مگر ایوب نے میری کوئی بات نہ سنی اور میرے مموں کو پکڑ کر مزید زور لگانے لگا  وہ نہ رکا اور آخر کار وہ میرے اندر ہی فارغ ہوگیا تھا مجھے اس وقت بہت زیادہ پین ہورہی تھی میں نے ایوب سے کہا کہ میں درد سے مرے جارہی ہوں  اس نے مجھے کس کیا اور کہنے لگا جانو ڈر مت کچھ بھی نہیں ہوگا یہ کہہ کر اس نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا پھر ہم دونوں بیڈ کے اوپر لیٹ گئے تقریباً آدھ گھنٹے کے بعد میں اپنے اور وہ اپنے کمرے میں جاکر سو گئے اگلی صبح باجی نے ناشتے کے لئے اٹھایا میں نے ناشتہ کیا اور پھر کمرے میں جاکر سو گئی باجی نے مجھے مورننگ واک کے لئے کہا مگر  درد ہورہی تھی میں نے نیند کا بہانہ کیا اور اپنے کمرے میں جاکر سو گئی اس کے بعد پورا مہینہ ہم لوگ ملتے رہے ان دنوں ایوب صرف میری مارتا ایک مہینے کے بعد میں واپس اپنے گھر آگئی اگلے سال بھی چھٹیاں گزارنے اپنی باجی کے گھر جانا ہے..
Read More Urdu Sex Stories

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Share This Story

Stories