This is my first sex story in Urdu font. I am a housewife sharing my sex story in Urdu Font here. My Name is Fehmida. Read my story in Urdu Below.
میں ایک گھریلو خاتوں ہوں میری عمربتیس سال ہے میں زیادہ خوبصورت تو نہیں لیکن سیکسی ہوں 36/29 /34فیگر کی مالک ہوں میرےگھر میں 4 افراد ہیں یعنی میں میرا شوہر سبحان میری ساس اور ہمارا نوکر رجب.... یہ کہانی پانچ سال پھلے کی ہے اس وقت ہمارا کوئی بچہ نہیں تھا ہماری شادی کو 2 سال ہوتے تھے اور اس وقت تک میں نے شوہر کے سوا کسی اور سے سکس نہیں کیا تھا.
ان دنوں میں خوش و خرم زندگی گزار رہی تھے پھر ایک دن شوہر نے بولا کہ اسکو ایک سال ٹریننگ کے لئے جانا ہے کویت مجھ کو یہ بہت برا لگا کیوں کہ میں بہت خوش تھی پھر وہ منحوس دن بھی آگیا جب سبحان کویت چلا گیا سمجھو گھر مجھے کاٹنے کو دوڑتا میری ساس ہمیشہ اپنے کمرے میں رہتی اور بہت ضروری کام سے ہی بھر نکلتی میں تنہائی کا شکار ہوئی رجب کو میں خاص لفٹ نہیں کرتی تھی پھر کچھ دن تو آرام سے گزرے لیکن ایک ہی مہینے میں مجھے سبحان کی کمی محسوس ہونے لگی مجھے سکس چاہیے تھا
انہی دنو میری ساس کے بھائی کا انتقال ہوا اور ساس مجھے چھوڑ کر جامشورو چلی گئیں میں تو اب اور تنہا ہوگئی ساس کے جانے کے بعد میں نے رجب کو بولا کہ کل کپڑے دھویں گے وہ بولا ٹھیک ہے باجی اگلے دن ہم نے کپڑے نکالے دھونے کے لئے میں نے سوٹ پہنا کیونکہ گرمی بھی تھی تو میں نے پھلے ساس کے کپڑے دھونے اور رجب میرا ہاتھ بٹا رہا تھا میرے کپڑے گیلےہورہے تھے
رجب کی عمر سولہ سال اور میں اس کو بچہ سمجھتی تھی ساس کے کپڑوں کے
بعد میں نے اپنے کپڑے ڈالے پھر میں نے اس کے بعد رجب کے کپڑے مشن میں دھونے رجب مجھ سے بہت ٹچ ہورہا تھا جسکو میں نے اگنور کیا اس کے کپڑے دھونے کے بعد مجے یاد آیا کہ میرے انڈر گارمنٹس نیچے رہ گۓ ہیں ہم چھت پر کپڑے دھو رہے تھے میں نے رجب کو بولا کہ تم میرے کپڑے لے آؤ نیچے کمرے سے وہ چلا گیا وہ کچھ در کے بعد آیا اور بولا باجی وہاں اور کوئی کپڑا نہیں ہے میں بولی پاگل ہو کیا میں نے خود نکالے ہیں وہ بولا قمیض شلوار ہیں کیا میرے منہ سے نکل گیا نہیں میرے برا اور پینٹیاں ہیں وہ لے آؤ وہ مسکراتے ہوتے بولا وہ کیا ہوتی ہیں میں بولی میرے باتھ روم میں ہیں وہ بولا ٹھیک ہے پھر وہ لے آیا
پھر میں نے ان کو بھی دھویا پانی سے نکالنےکے بعد میں نے رجب کو بولیں کو بھی تار پر ٹانگ دو وہ بولا ٹھیک ہے ٹانگتے ہوتے اس نے مجھ سے پوچھا اس کو کیا کہتے ہیں میں بولی برا... پھر ہم نیچے آگۓ میں تھک گئی تھی پھر میں اپنے کمرے میں گئی اور چینج کیا پھر رجب کو بریانی لینے بھیج دیا میرے جسم میں درد سا ہورہا تھا وہ بریانی لے کر آگیا تو کھایا میں نے اس کو بولا میرے تو پورے جسم میں درد ہے میں سونے جارہی ہوں وہ بولا اگر آپ برا نہ مانیں تو میں دبا دوں میں بولی پھر آؤ میرے کمرے میں وہ آیا میں نے اسکو بولا سبحان میری اور میں اس کی مالش کرتی تھی جب ہمارے جسم میں درد ہوتا کیا تم مالش کرسکتے ہو اس نے بولا کیوں نہیں باجی میں نے اسکو بولا تم باہرجاؤ جب بولوں تب آنا وہ بیچارہ باہر نکل گیا
میں نے جلدی سے اپنی قمیض شلوار اتاری اور الٹی لیٹ گئی اور برا اور پنٹی نہیں اتاری اور تولیہ رکھ دیا پھر اسکو آواز دی وہ جب آیا پھلے تو میرے جسم کو دیکھ کر حیران پریشان ہوا لیکن خود کو سنبھال لیا میرے پاس آیا اور بولا کس سے مالش کروں میں آئل نکلنا بھول گئی تھی میں ایک دم اٹھی اور اس کو آئل بوتل دی اور پھر سے الٹی لیٹ گئی اس نے بولا کہاں سے شروع کروں میں بولی پاؤں سے اس نے میری ٹانگوں سے شروع کیا پھلے دائیں ٹانگ کو آئل لگایا اور خوب جم کا مالش کرنے لگا پھر بائیں ٹانگ کو پھر اوپر آتے ہوے بولا باجی درمیان کی جگہ تک جاؤں یا نہیں میں بولی کہاں اس نے میری گانڈ پر ہاتھ رکھ کر کہا یہاں میں بولی ہاں پورا جسم تو اس نے مجے بولا یہ تیل سے خراب ہو جاۓ گی میں بولی . میں اتار دیتی ہوں لیکن تم آنکھیں بند کرکے کرو گے مالش وہ بولا کیوں باجی میں بولی بس وہ بولا ٹھیک ہے
میں نے اس کو بولا آنکھیں بند کرو اس نے آنکھیں بند کرلیں میں نے پنٹی بھی اتار دی پھر اس کو بولا اب کرو اس نے گانڈ پر تیل ڈالا اور خوب مالش کرنے لگا پھر اسکا ہاتھ میری چوت کو بھی ٹچ کرنے لگا میں نے کچھ نہیں بولا تو وہ اور گہرائی میں ہاتھ کرنے لگا سچ کہوں تو مجھے بھی مزہ آنے لگا تھا پھر اس نے میری ٹانگوں تھوڑا کو کھولا اور اپنی ایک انگلی میری چوت میں ڈال دی میں بولی کیا کرہے ہو وہ بولامیں تو مالش کرہا تھا میں بولی نہیں کرتے رہو اس کو اور شہ مل گئی وہ اور تیزی سے انگلی کرنے لگا میری چوت گلی ہوگئی تھی اور مجہ کو مزہ آرہا تھا اور میں نے مزے میں اپنی گانڈ کو اٹھا دیا اور اس کو بولا اور تیز اور تیز 5 منٹ میں میرا پانی نکل آیا میں بولی بس کرو
پھر اس نے میری پنٹی سے ہاتھ کو صاف کیا پھر اوپر کمر کی مالش شروع کی.. اس کا لنڈ کھڑا تھاجو کہ میری گانڈ سے بار بار ٹچ ہورہا تھا میں نے پوچھا یہ کیا ٹچ ہورہا ہے اس نے بولا کہاں میں بولی میری گانڈ پر وہ بولا کچھ نہیں پھر اس نے میری برا کا ہک بھی کھول دیا اور کھل کر پیچھے سے مالش کی پھر وہ اٹھا اور میرے سر کی طرف آیا اور میرے پیٹ پر تیل ڈالا اور مموں تک مالش کرنے لگا مجھے اس کے ہاتھوں کا نشۂ سا ہونے لگا اسنے زور زور سے میرے مموں کو دبایا اسکا لنڈ میرے منہ کو ٹچ ہورہا تھا میں نے اس کو بولا تم اپنی قمیض اتار دو اس نے ایک دم اتار دی اور پھر سے مموں کو دبانے لگا میں نے ایک دم اس کی شلوار کا ناڑا کھنچ دیا وہ بھی میری طرح ننگا ہوا میں اس کے 6-7 انچ کو دیکھ کر دم بخود ہوگئی جس کو میں بچہ سمجھتی تھی وہ تو پورا مرد نکلا
میں نے اس کے لنڈ کو منہ میں لیا اور چوسنے لگی وہ بولا باجی میں لنڈ منہ سے نکالا اور بولی مالش کرو مجھے اپنا کام کرنے دو وہ بولا اچھا باجی میں نے بھی ٹانگیں کھول دن اور اس نے موقع دیکتے ہی میری چوت پر ہاتھ لے گیا اور اپنی انگلی کرنے لگا اتنے میں اس کی آواز آئی باجی میں فارغ ہونے والا ہوں میں نہیں رکی یہاں تک کہ اس نے اپنی منی سے میرا منہ بھر دیا ... پھر لنڈ چھوٹا ہونے لگا پھر ہم دونوں اٹھ کر بیٹھ گۓ وہ بولا معاف کرنا باجی میں نے آپ کا منہ گندا کیا میں نے مسکراتے ہوتے بولا اب میری چوت کو بھی گندا کرو
پھر میں نے اس کو بولا تم رکومیں آتی ہوں میں باتھ روم گئی اور اپنے منہ کو دھویا اور واپس آگہی تو دیکھا کہ وہ باہر جارہا ہے میں بولی کہاں تو بولا پانی پینے میں بولی میں بھی آتی ہوں میں بھی اس کے پیچھے گئی پانی پینے کے بعد میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور چھت پر لے گئی وہاں پر میں نے ایک چادر بچھائی اور اس پر لیٹ گئی اور اس کو اپنے پاس بٹھایا اور اس کے لنڈ سے کھیلنے لگی اس کا لنڈ پھر سے کھڑا ہونے لگا پھر میں نے اسکو بولا چودو مجھے وہ بولا نیچے چلتے ہیں وہاں کریں گے ہم واپس نیچے آۓ تو میں نے صوفےپر بیٹھ کر اپنی ٹانگیں کھول دیں اور بولی اب چودو اس نے میری چوت پر اپنا لنڈ رکھا اور اندر کرنے لگا اسکا لنڈ نہیں جارہا تھا میری چوت میں تو میں بولی .. ڈال زور سے تو .. تو اور ایک زور دار جھٹکا دیا اور میری چوت میں اس کا 6-7 انچ کا لنڈ چلا گیا پھر کیا تھا اس نے اپنے جھٹکے تیز کردے میں چیختی رہی پھر مجے بھی مزہ آنے لگا میرے منہ سے آوازیں نکلنے لگیں آہ... پھر 10 منٹ کے بعد وہ میری چوت میں ہی فارغ ہوا
No comments:
Post a Comment