This story is written in Urdu font for our blog reader. Sex in family is always awesome and when it's with someone from your wife's relations, it becomes more fantastic. Reader this hot Urdu story below and enjoy.
اس کہانی میں سارے نام فرضی ہیں۔ کیونکہ یہ کہانی بالکل حقیقت ہے۔میری شادی کو دو سال ہوئے تھے اور میرا ایک خوبصورت سا بیٹا تھا، ایک بار میری بیوی نے فرمائش کی کہ پکنک پر چلتے ہیں سمندر کے کنارے میں نے حامی بھر لی کافی دن سے باہر کا کوئی پروگرام نہیں بنا تھا اس لیے اور میری دو دن کی چھٹی آرہی تھی۔ میری بیوی نے کہا ہم لوگ جیا کو بھی ساتھ لے کر چلینگے جیا میری اکلوتی سالی ہے میرے سسر کے دو ہی بچے تھے ایک میری بیوی اور ایک میری سالی۔ میری سالی کی عمر بیس سال ہے اور وہ خوبصورت تو ہے ہی مگر سیکسی بھی بہت ہے اچھے اچھوں کا ایمان خراب کرسکتی ہے۔
خیر پروگرام طے ہو گیا سالی کو بھی مطلع کردیا گیا۔ وہ ایکدن پہلے ہی ہمارے گھر آگئی۔صبح ہم کو نکلنا تھا۔ جلدی جلدی ہم نے ناشتہ وغیرہ کر کے سامان گاڑی میں رکھا اور نکل پڑے 2 گھنٹے کی ڈرایونگ کے بعد ہم لوگ اپنے ہٹ پر پہنچ گئے ہٹ مجھے آفس کی جانب سے ملتا تھا سال ، یہ ہٹ کیا تھا اچھا خاصہ بنگلہ تھا۔ یہ صرف آفیسرز کی عیاشی کے لیے مخصوص تھا مگر میں چکر چلا کر لے لیا کرتا تھا۔ میری بیوی میری سالی سے بہت پیار کرتی ہے اور اسکی ہر بات مانتی ہے اسی وجہ سے مجھے بھی اپنی بیوی کا دل رکھنے کو جیا کی باتیں ماننا پڑتی ہیں۔ خیر ہم لوگ اپنے ہٹ تک پہنچ گئے وہاں کچھ ایسا ہے کہ ہر ہٹ کا کافی بڑا ایریا مخصوص ہے جہاں کسی دوسرے فرد کی آمد نہیں ہوسکتی۔
اسکا راستہ ایک ہی ہے جس سے ہم لوگ آئے تھے اب وہاں دروازے پر گارڈ بیٹھا تھا جو کسی کو بھی بغیر اجازت نامے کے اندر نہیں جانے دے گا۔ اس لئے کافی محفوظ قسم کا ہٹ تھا۔ خیر ہم لوگ وہاں پہنچے اور پہنچتے ہی سمندر میں اتر گئے سمندر بڑا پرسکون تھا۔ موسم بھی بڑا رومانٹیک تھا۔ ہم لوگوں نے کافی دیر تک انجوائے کیا میرا بیٹا اس دوران مزے سے سوتا رہا۔خیر اب دوپہر کے کھانے کا وقت ہو چکا تھا اور میں تو کافی تھک چکا تھا مگر جیا کو ابھی مستی چڑھی تھی اسنے جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ پہنی تھی اور وہ پانی سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔میری بیوی نے اس کو آواز دے کر بلایا اور کھانا کھانے کو کہا۔ خیر ہم پھر ہم سب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو میری بیوی اور جیا نے دوبارہ سے پلان کیا کہ سمندر میں جایا جائے مگر میں نے انکار کردیا۔ پھر یہ لوگ چلے گئے اور میں لیٹ کر آرام کرتارہا۔
میرا بیٹا اسی دوران اٹھ گیا میں نے اپنی بیوی کو آواز دی وہ جلدی جلدی سمندر سے باہر آئی اور میرے بیٹے کو دیکھنے لگی۔ تھوڑی دیر بعد جیا بھی واپس آگئی۔ پھر ہم لوگ باتیں کرتے رہے۔ جیا کافی تھک چکی تھی سو وہ لیٹی اور لیٹتے ہی سو گئی۔ میں اور میری بیوی باتیں کرتے رہے۔ کافی دیر اسی طرح گذر گئی تو پھر شام ہوئی اور پھر رات بھی ہوگئی اسی دوران جیا جاگ گئی اور اس نے غصے سے میری بیوی سے کہا آپی تم نے مجھے جگایا کیوں نہیں مجھے سورج غروب ہونے کا منظر دیکھنا تھا۔ میری بیوی نے کہا تم اتنا تھک گئی تھی اس لیے نہیں جگایا۔ خیر تھوڑی دیر میں جیا نارمل ہوگئی ۔ پھر رات کے کھانے کا انتظام کیا گیا اور ہم لوگوں نے خوب مست ہو کر کھایا۔ اب مجھ پر نیند کا غلبہ طاری ہونے لگا تھا اور میری بیوی تو کھانا کھانے کے بعد اور بیٹے کو فیڈ کروانے کے بعد مزے سے سو گئی تھی میں نے جیا سے کہا تم بھی سو جاؤ اس نے کہا جی جو اب کہاں نیند آئے گی اتنی دیر تو سو چکی ہوں۔ میں نے کہا اکیلی کیا کروگی مجھے بھی نیند آرہی ہے۔ تمہاری آپی بھی سو چکی ہے۔ اس نے کہا جی جو ابھی نہ سوئیں نا میرے ساتھ سمندر تک چلیں میں نے کہا پاگل ہوگئ ہو کیا میں بہت تھک گیا ہوں تو یہ سن کر اسکا منہ بن گیا۔
خیر میں نے فیصلہ کیا کے اسکی بات مان لیتا ہوں۔میں نے کہا چلو چلتے ہیں باہر، یہ سن کو وہ خوش ہوگئی۔ میں نے اپنی بیوی سے کو جگایا اور اسکو بتایا کہ ہم دونوں ذرا باہر چہل قدمی کرنے جارہے ہیں تم چلنا چاہو گی ہمارے ساتھ تو اس نے کہا نہیں مجھے بہت سخت نیند آرہی ہے آپ لوگ چلے جائیں۔ یہ کہہ کر وہ تو واپس سو گئی میں یہ بتاتا چلو میری بیوی نیند کی بہت پکی ہے۔ اسکو نیند بھی جلدی آتی ہے اور سو جائے تو اسکو جگانا بہت مشکل کام ہے۔ خیر جیا اور میں ہٹ سے باہر نکلے اور سمندر کے کنارے جا کر بیٹھ گئے ۔ جیا نے کہا جی جو سمندر میں جانے کا دل کر رہا ہے میں نے کہا یہ موسم ٹھیک نہیں سمندر میں جانے کے لیے مگر پھر وہ بچوں کی طرح ضدکرنے لگی میں نے ہار مانتے ہوئے کہا اچھا جو کپڑے تم نے پہنے ہوئے ہیں ان میں سمندر میں نہ اترو یہ سوکھنے میں بہت وقت لینگے اور رات بھر میں ٹھنڈ لگنے سے تم بیمار ہوسکتی ہو۔ تم کپڑے دوسرے پہن کر آجاؤ۔اس نے ذرا دیر سوچا اور پھر ٹھیک ہے کہتی ہوئی ہٹ میں چلی گئی جبکہ میں سمندر کے کنارے ہی بیٹھا رہا چاند نکلا ہوا تھا اسکی چاندنی کافی دور تک سمندر کو روشن کیے ہوئے تھی اتنا کہ ہر منظر کافی صاف دیکھا جا سکتا تھا۔ کچھ ہی دیر میں جیا واپس آگئی میں نے اسکو دیکھا تو دیکھتا ہی
رہ گیا وہ ایک پتلی سی ٹی شرٹ اور نیچے ٹائڈ پہنے ہوئے تھی جو کہ اسکی پنڈلیوں سے تھوڑا نیچے تک تھا۔ جبکہ ٹی شرٹ اسکی کمر تک ہی تھی اسکی بڑے بڑے کولہے صاف ابل رہے تھے
اس ٹائڈ میں سے۔ میں تو اسکو دیکھ کر پاگل سا ہوگیا۔ میں نے کہا اب تم میرا انتظار کرو میں بھی کپڑے تبدیل کر کے آتا ہوں ۔ یہ کہہ کر میں بھی ہٹ میں چلا گیا اور جاکر میں نے ایک بھی ایک ٹائڈ نکالا اور ایک سینڈوز نکالا اور پہن کر جیا کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا چلو اب چلتے ہیں اس نے مجھے اوپر سے نیچے تک دیکھا اور ایک تعریفی نظر مجھ پر ڈالی۔ سینڈوز بنیان کی طرح تھا کالے رنگ کا جبکہ ٹائڈ میرے گھٹنوں سے اوپر تک تھا میں نے اسکے نیچے کوئی انڈروئیر نہیں پہنا تھا جس سے میرے لنڈ کی پوزیشن کسی حد تک پتہ چل رہی تھی کہ کس پوزیشن میں ہے۔ خیر ہم دونوں آہستہ آہستہ چلتے ہوئے سمند رمیں چلے گئے پانی ہم دونوں کی کمر تک آرہا تھا تھوڑی دیر ہم پانی سے کھیلتے رہے پھر میں نے جیا سے کہا چلو اور آگے چلتے ہیں اس نے کہا نہیں جی جو دل تو بہت کرتا ہے مگر ڈر بھی لگتا ہے میں نے کہا میں بھی تو چل رہا ہوں تمہارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا یہ کہہ کر میں آگے بڑھا تو جیا کو بھی مجبوراً میرا ساتھ دینا پڑا۔پھر ہم آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گہرے پانی میں پہنچ گئے سمندر بہت پرسکون تھا اس لیے گھبرانے والی کوئی بات نہیں تھی۔ وہاں پہنچ کر پانی کے دباؤ سے جیا کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی اس نے کہا جی جو میرا ہاتھ پکڑ لیں مجھے ڈر لگ رہا ہے میں تو موقعے کی تلاش میں تھا فوراً اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور کافی نزدیک ہو کر کھڑا ہوگیا۔ اب وہ کافی پرسکون لگ رہی تھی۔ کہ اچانک اسکا پاؤں پھسلا اور وہ گرنے لگی کہ میں نے اسکو پکڑااور گرنے سے بچا لیا اسکو پکڑنے کے چکر میں میرا ایک ہاتھ تو اسکے ہاتھ میں تھ دوسرا میں نے اسکی کمر میں ڈالا اوپر پھر اسکو اوپر اٹھاتے اٹھاتے میں نے وہ ہاتھ جو اسکے ہاتھ میں تھا
اسکو چھوڑ کر اسکے ایک ممے کو پکڑ لیا اور اسکو دباتا ہوا جیا کو ایک ہی ہاتھ کے بل پر پورا اوپر اٹھایااور اپنے سینے سے لگا لیا۔ وہ تھوڑی دیر تو کچھ نہ سمجھ پائی پھر کہنے لگی جی جو واپس چلیں میں نے کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے۔ میں نے کہا چلو واپس چلتے ہیں یہ کہہ کر میں نے ایک ہاتھ اسکی کمر میں ڈالا اور ایک ہاتھ سے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ہم چلتے ہوئے واپس آرہے تھے کہ اچانک میں نے سلپ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اسکا وہ ہاتھ جو میرے ہاتھ میں تھا زور سے کھینچتے ہوئے اپنے لنڈ پر لگایا اور تقریباً زور سے اپنا لنڈ اسکے ہاتھ سے دبا دیا۔ میرا لنڈ جیا کی قربت کی وجہ سے تھوڑا کروٹیں تو لے ہی رہا تھا۔ اسکا ہاتھ لگا تو اسے بھی کرنٹ لگا اور جیا کو بھی مگر اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا جی جو کیا ہو ا سنبھل کے چلیں۔ میں نے کہا ہاں ایسا ہو جاتا ہے جب بغل میں ایک خوبصورت لڑکی ہو یہ کہتے ہوئے میں اسکی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا ۔ تو اس نے شرما کر نظریں نیچے کر لیں۔ میرا اس سے کافی مذاق چلتا رہتا تھا۔ اس لیے اس نے شاید اس بات کو بھی ویسے ہی لیا ہوگا۔ مگر اسکی آنکھوں کی ایک دم پیدا ہو جانے والی سرخی کچھ اور کہہ رہی تھی۔ خیر ہم لوگ ساحل پر واپس آگئے میں نے جیا سے کہا کپڑے گیلے ہیں چلو تھوڑی دور تک چلتے ہیں کپڑے سوکھ جائیں تو واپس ہٹ میں چلیں گے۔ یہ کہہ کر ہم دونوں چلتے ہو ئے ہٹ سے دور جانے لگے اسی دوران میں نے جیا کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اس نے چونک کر میری جانب دیکھا اور پھر مسکرا کر سامنے دیکھنے لگی۔ میں نے اسکا ہاتھ پکڑاہوا تو تھا ہی ذرا دیر بعد اسکو ہلکے سے دبایا تو وہ منہ نیچے کر کے مسکرانے لگی
، مجھے لگ رہا تھا کہ اگر میں مزید آگے بڑھا تو وہ روکے گی نہیں مگر میں محتاط رہنا چاہتا تھا ہم دونوں خاموشی سے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ہم لوگ ہٹ سے کافی دور آچکے تھے۔ یہاں ساحل تھا دور تک اور کوئی بندہ نہ بندے کی ذات دوسرے ہٹ بھی کافی دور تھے جہاں سے کوئی ہمیں دیکھ نہیں سکتا تھا کچھ کچھ فاصے پر بیٹھنے کے لیے سیمنٹ کی بنچز بنی ہوئی تھیں۔ جن پر ٹائلز لگے ہوئے تھے میں نے جیا سے کہا چلو ادھر بیٹھتے ہیں تھوڑی دیر یہ کہہ کر میں اسکے جواب کا انتظار کیئے بغیر اسکو کھینچتا ہوابنچ تک لے گیا۔ پھر ہم دونوں بنچ پربیٹھ گئے میں اسکے بلکل نزدیک چپک کر بیٹھا تھا اور اسکا ہاتھ ابھی تک میرے ہاتھ میں تھا۔میں نے جیا سے کہا ایک بات کہوں ؟ اس نے میری جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا اور کہا جی کہیں جی جو۔ میں نے کہا پہلے وعدہ کرو تم برا نہیں مناؤ گی۔ اس نے کہا آپ کی کسی بات کا برا نہیں مناتی میں آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔ میں نے جیا سے کہا تم بہت خوبصورت ہو جیا۔ میرا دل چاہتا ہے تمکو پیار کرنے کو۔ یہ سن کر اسکا چہرہ سرخ ہوگیا۔پھر میں نے ایک ہاتھ اس کے گال پر رکھ کر اسکا چہرہ اپنی جانب کیا تو اسکی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں شاید وہ آنے والے لمحات کا اندازہ کر رہی تھی اسی وجہ سے انکی شدت سے اسکی یہ حالت تھی۔ میں نے وقت ضائع کئے بغیر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے پہلے تو وہ ذرا کسمسائی مگر پھر خود کو تقریباً میرے حوالے کردیا۔ میں نے ایک لمبی کس کی اسکے ہونٹوں پر اور پھر اسکی جانب دیکھتا ہوا اسکا ہاتھ جو میرے ہاتھ میں تھا وہ اپنے لنڈ پر رکھ دیا اور ذرا سا دبایا۔ جیا کو ایکدم کرنٹ سا لگا مگر شاید اسے اچھا بھی لگا ہوگا اسی وجہ سے اس نے اپنا ہاتھ نہیں ہٹایا۔ پھر میں نے محسوس کیا کہ جیا میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے اوہ اب تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا میں نے جیا کے ہاتھ سے ہاتھ ہٹا لیا کیونکہ اب وہ ہاتھ خود کام کر رہا تھا میں نے وہ ہاتھ جیا کے ایک ممے پر رکھ کر اسکو زور سے دبایا اور اسکا پورا بدن ایک دم کپکپا اٹھا۔ وہ میری جانب ہراساں نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ پھر میں نے مزید انتظار نہ کیا جہاں اتنا کچھ ہو گیا وہاں مزید ہونا بھی مشکل نہ تھا
، میں نے اسکی ٹی شرٹ میں ہاتھ ڈال دیا اور بریزر پر سے ہی اسکے ممے کو دبانے لگا۔ اب جیا کا سانس تیز چلنے لگا تھا۔ جی جو یہ کیا کر رہے ہیں آپ کوئی آجائے گا میں بدنام ہو جاؤں گی ۔ میں نے کہا یہاں اس وقت کوئی نہیں آئے گا۔ اور تمہاری آپ مست ہو کر سو رہی ہے۔ تم بس انجوئے کرو، میری بات سن کر اس نے چاروں طرف نظریں دوڑائیں تو ہمارا ہٹ اور باقی دوسرے ہٹ کافی دور دور تھے اور پورے ساحل پر ہم دونوں کے سوا کوئی تھا بھی نہیں۔ اسکے چہرے پر اب سکون کے آثار آگئے تھے میں سمجھ گیا کہ اب اسکو کوئی فکر نہیں ہے لہٰذا میں جو چاہے کر سکتا ہوں۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکی ٹی شرٹ کو اوپر اٹھایا تو اس نے مزاحمت کی مگر میں نے اسکی جانب دیکھا تو اسکی آنکھوں میں عجیب طرح کی مستی سی تھی۔ میں نے دوبارہ کوشش کی اور اسکی ٹی شرٹ کو اتار دیا اس بار اس نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ کالے رنگ کے بریزر میں جکڑے ہوئے اسکے گورے گورے بڑے بڑے ممے میرا دماغ ابال رہے تھے۔ میں نے اسکو اپنے سینے سے لگایا اور پیچھے ہاتھ لے جا کر اسکے بریزر کے ہک کھول کر اسکے خوبصورت مموں کو بریزر کی قید سے آزاد کر دیا اس نے شرما کر دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے چھپا لیے میں نے مسکرا کر اسکی جانب دیکھااور کھڑا ہو کر اپنا سینڈوز اور ٹائڈ ایک ہی لمحے میں اتار دیا۔ وہ مجھے پور ننگا دیکھ کر عجیب سے ہوگئی میرا لنڈ اسکے ممے دیکھ کر پورا تن کر اپنے فل سائز میں آچکا تھا۔ وہ اسے دیکھ کر حیران ہو رہی تھی۔ اور پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ اب میں اسکے نزدیک بیٹھا اور اس سے کہا کھڑی ہو جاؤ وہ سوچتے سوچتے کھڑی ہوئی تو میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکا ٹائڈ اسکے گھٹنوں تک کھینچ کر اتار دیااب اسکی کنواری چوت میری نظروں کے سامنے تھی۔ میں نے اسکی چوت پر ایک کس کیا تو وہ ایک بار پھر سے کپکپا اٹھی۔ اور میں نے دیکھا کہ اس نے باقی ٹائڈ خود ہی میرے کہے بغیر اتار دیا تھا شاید وہ بھی اب یہ چانس ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی۔ پھر میں نے اسکو بینچ پرلٹا دیا اور اسکے ممے چوسنے لگا وہ پاگل سی ہور ہی تھی اور اس کے منہ سے آہیں نکل رہی تھیں اسکا بدن گرم ہونے لگا تھا۔ خود میرا بھی حال کچھ اس سے مختلف نہیں تھا بس فرق اتنا تھا کہ اسکا پہلا موقع تھا اور میں کئی بار اپنی بیوی سے یہ سب کر چکا تھا۔ پھر میں نے مزید آگے بڑھنے کا سوچا اور اسکی چوت پر انگلی رکھی تو پہلے سے گیلی ہو چکی تھی بس اب کیا تھا میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت کے منہ پر رکھا۔ اور اسکو دبایا تو میرے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت میں چلا گیا وہ تکلیف سے اچھلنے لگی ۔ جی جو بہت تکلیف ہو رہی ہے پلیز یہ سب نہ کریں میں نے کہا ابھی تکلیف ختم ہو جائے گی بس پھر مزے کرنا۔ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا لنڈ واپس باہر نکالا صرف اتنا کے وہ اسکی چوت سے الگ نہ ہو اسکے بعد دوباہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ میں نے اسے اندر ڈالا اوروہ اسکی چوت کو پھاڑتا ہو کافی اندر تک چلا گیا اب وہ درد سے کراہ رہی تھی چیخ اس لیے نہیں رہی تھی کہ اسکو ابھی بھی ڈر تھا کہ کوئی اسکی آواز سن کر آ نہ جائے۔ پھر میں نے ایک بار پھر وہ ہی عمل کیا اور لنڈ کو تھوڑا باہر نکال کر پھر پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ اندر گھسیڑا میرا پورا لنڈ اس کی چوت میں داخل ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا بتاؤں
اسکی چوت کتنی ٹائٹ اور کتنی گرم تھی۔ مزے کے ساتوں آسمان پر پہنچ گیا تھا میں میرا دل کر رہا تھا اسی طرح زندگی ختم ہو جائے میرالنڈ اسکی چوت میں ہی رہے۔ پھر میں نے تھوڑا لنڈ باہر نکالا اور پھر اندر کیا اور یہ عمل بار بار کرتا رہا اسکی تکلیف کافی حد تک کم ہو چکی تھی اور وہ تیز سانسوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔میں نے پورا لنڈ اسکی چوت میں ڈال کر اسکے اوپر لیٹ گیا اب وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا تھا میں سمجھ گیا اب وہ بالکل تیار ہے چدنے کے لیے میں نے اپنا کام شروع کردیا اور تیز تیز لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا ۔ ایک تو سمندر، دوسرے چاندنی رات اور پھر جیا جیسے خوبصورت لڑکی میرا تو دماغ جنت کی سیر کر رہا تھا۔ میں نے بھی زیادہ سے زیادہ وقت کھینچنے کے لیے کوشش کی اور تقریباً دس منٹ تک اسکی زبردست چدائی کی اس دوران وہ دو بار فارغ ہوچکی تھی اور ہر بار زور دار آہیں بھرنے کے بعد کہتی تھی جی جو بس کرو اب میں تھک گئی مگر میرا لنڈ تو جیسے دیوانہ ہوگیا تھا وہ کہاں رکنے والا تھا جب تک اسکا لاوا نہ نکل جاتا۔ خیر پھر میں نے بھی فارغ ہونے کا فیصلہ کر لیا اور لنڈ کو تیز تیز اندر باہر کرتا رہا۔ اور آخر کار زبردست جھٹکوں کے ساتھ میرا لنڈ اسکی چوت کو اپنے لاوے سے بھرنے لگا۔ اب کی بار اسکا پورا بدن ایسے کپکپا رہا تھا جیسے کسی مشین پر لیٹی ہو۔ خیر میں تھوڑی دیر اسکے اوپر ہی لیٹا رہا اور اسکے بدن کو چومتا رہا۔ پھر ہم دونوں اٹھے اور کپڑے پہن کر واپس سمندر میں چلے گئے تاکہ خود کو صاف کرسکیں وہاں بھی میں نے اسکو خوب مساج کیا اور اسکی چوت میں انگلی ڈالی۔ پھر ہم واپس ہٹ میں آگئے اور سو گئے اسکے بعد بھی کئی بار میں نے اسکو چودا جب جب موقع ملا وہ بھی میرے لنڈ کی دیوانی ہو چکی تھی۔
No comments:
Post a Comment